تیری محبت، میرا اثاثہ
گنگناتے ہوئے آنچل کی ہوا دے مجھ کو
اُنگلیاں پھیر کے بالوں میں سلادے مجھ کو
جس طرح فالتو گلدان پٹرے رہتے ہیں
اپنے گھر کے کسی کونے سے لگادے مجھ کو
یاد کر کے مجھے تکلیف ہی ہوتی ہوگی
ایک قصہ ہوں پُرانا سا بھُلا دے مجھ کو
ڈوبتے ڈوبتے آواز تیری سُن جاؤں
آخری بار تو ساحل سے صدا دے مجھ کو
مَیں تیرے ہجر میں چُپ چاپ نہ مر جاؤں کہیں
مَیں ہوں سکتے میں کبھی آگے رُلا دے مجھ کو